Wednesday 23 September 2015

درد ایسا دیا احساس نے ہم کو

درد ایسا دیا احساس نے ہم کو
نہ دوا نے ہی شفا دی نہ دعا نے ہم کو
یہ تو صحرا کی ہوائیں ہیں گلہ کیا ان کا
خوب جھلسایا ہے گلشن کی صبا نے ہم کو
سوزِ آفاق کا احساس بھی ہم کو نہ ہوا
اتنا بے ہوش کیا تیری ادا نے ہم کو
دور ہوتا ہی گیا چہرہ منزل ہم سے
راہ دکھلائی ہے وہ راہنما نے ہم کو
دیکھتی ہی رہی یہ عقل تماشائے جنوں
جب بھی مجبور کیا عہدِ وفا نے ہم کو
زلفِ ادراک چھپاتی رخِ ہستی کب تک
آخرش تھام لیا دستِ قضا نے ہم کو 
ڈوبی کشتی جو ہماری لبِ ساحل خالدؔ
"ناخدا نے نہیں دیکھا کہ خدا نے ہم کو"

امان اللہ خالد

No comments:

Post a Comment