صنم کدہ بھی بڑا حسیں ہے، حرم حد درجہ دل نشیں ہے
مگر جو ملتا ہو ساتھ تیرے، نگار ایسا کہیں نہیں ہے
یہ پھول چننے کا شوق بھی کیا حسین لغزش ہے سادگی کی
ہزار کانٹا حضور دیکھو تو زینتِ جیب و آستیں ہے
لگا کے سینے سے تیری زلفوں کو سو نہ لوں اور چند گھڑیاں
تری طرح جاذبِ توجہ، تُو آپ ہی سوچ کون ہو گا
تُو گل بدن ہے، تُو سیم تن ہے، تُو خوش ادا ہے تُو مہ جبیں ہے
عدمؔ کی ہستی تو صرف تیرے عتابِ رنگیں سے چل رہی ہے
نصیب ہو تیرے ہاتھ سے جو، وہ زہر بھی اس کو انگبیں ہے
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment