Wednesday 23 September 2015

کھل گئی سارے زمانے پر فسوں کاری تری

کھل گئی سارے زمانے پر فسوں کاری تری
ہو گئے بد ظن جو کرتے تھے طرف داری تری
جن کے کاشانے ہیں روشن، جن کی قسمت ہے سحر
ان گھرانوں پر مسلسل ہے ضیا باری تری
اے سراپا مصلحت! عقدہ کھلا یہ آخرش
کس قدر بے روح تھی ساری اداکاری تری
ولولہ تازہ دیا مجھ کو مری تدبیر نے
تجھ کو لے ڈوبی یقیناً تیز رفتاری تری
اک زمانہ گوش بر آواز تھا جس کے لیے
ایک غنچے کی چٹک تھی گفتگو ساری تری

سلطان رشک

No comments:

Post a Comment