کھل گئی سارے زمانے پر فسوں کاری تری
ہو گئے بد ظن جو کرتے تھے طرف داری تری
جن کے کاشانے ہیں روشن، جن کی قسمت ہے سحر
ان گھرانوں پر مسلسل ہے ضیا باری تری
اے سراپا مصلحت! عقدہ کھلا یہ آخرش
ولولہ تازہ دیا مجھ کو مری تدبیر نے
تجھ کو لے ڈوبی یقیناً تیز رفتاری تری
اک زمانہ گوش بر آواز تھا جس کے لیے
ایک غنچے کی چٹک تھی گفتگو ساری تری
سلطان رشک
No comments:
Post a Comment