بدن کے خول میں اپنے سحاب سے لے جا
سمندروں کا بھی پانی حساب سے لے جا
شکستگی کے مناظر تجھے ملیں گے کہاں
نظر نظر مِرے خانہ خراب سے لے جا
تِرے سفر کو ہَوا! لوگ کیسے جانیں گے
لہو ببول سے، خوشبو گلاب سے لے جا
چمک چمک اٹھے گرد و نواح کا منظر
تُو اپنے جسم کی اس آب و تاب سے لے جا
یہاں تو ریت فقط ریت ہے نہ اوس نہ آب
تُو زندگی کی علامت سراب سے لے جا
تجھے ملیں گے وہاں شب میں جاگنے والے
کہانیاں تو بہت سی کتاب سے لے جا
وہ اپنے شہر میں دیکھے تو چونک چونک اٹھے
سکوتِ شام مجھے شہرِ خواب سے لے جا
سمندروں کا بھی پانی حساب سے لے جا
شکستگی کے مناظر تجھے ملیں گے کہاں
نظر نظر مِرے خانہ خراب سے لے جا
تِرے سفر کو ہَوا! لوگ کیسے جانیں گے
لہو ببول سے، خوشبو گلاب سے لے جا
چمک چمک اٹھے گرد و نواح کا منظر
تُو اپنے جسم کی اس آب و تاب سے لے جا
یہاں تو ریت فقط ریت ہے نہ اوس نہ آب
تُو زندگی کی علامت سراب سے لے جا
تجھے ملیں گے وہاں شب میں جاگنے والے
کہانیاں تو بہت سی کتاب سے لے جا
وہ اپنے شہر میں دیکھے تو چونک چونک اٹھے
سکوتِ شام مجھے شہرِ خواب سے لے جا
شاہد کلیم
No comments:
Post a Comment