سرد ہے عشق کا بازار اب کے
ہیں تہی دست خریدار اب کے
کٹ کے شاخوں سے گرے برگ و ثمر
فصلِ گُل ہو گئی تلوار اب کے
ہر گھڑی ایک ہی صورت کا جنوں
ہم نہیں دل کے طرفدار اب کے
سر ہتھیلی پہ لیے ہیں کچھ لوگ
زد پہ ہے کوچۂ دلدار اب کے
پھول کو روند کے چلنے والے
سیج کانٹوں کی ہے تیار اب کے
جس طرح شاخ پہ پھول آتے ہیں
لوگ یوں آئے سرِ دار اب کے
بارشیں آئیں تو ہم گھر میں نہ تھے
روئے پہروں در و دیوار اب کے
شمع رستوں میں جلا دو شاعرؔ
آندھیوں کے سے ہیں آثار اب کے
ہیں تہی دست خریدار اب کے
کٹ کے شاخوں سے گرے برگ و ثمر
فصلِ گُل ہو گئی تلوار اب کے
ہر گھڑی ایک ہی صورت کا جنوں
ہم نہیں دل کے طرفدار اب کے
سر ہتھیلی پہ لیے ہیں کچھ لوگ
زد پہ ہے کوچۂ دلدار اب کے
پھول کو روند کے چلنے والے
سیج کانٹوں کی ہے تیار اب کے
جس طرح شاخ پہ پھول آتے ہیں
لوگ یوں آئے سرِ دار اب کے
بارشیں آئیں تو ہم گھر میں نہ تھے
روئے پہروں در و دیوار اب کے
شمع رستوں میں جلا دو شاعرؔ
آندھیوں کے سے ہیں آثار اب کے
شاعر لکھنوی
No comments:
Post a Comment