سزا یہی ہے کہ ان تک نہ کوئی جام آئے
جو مے کدے میں گئے اور تشنہ کام آئے
خیالِ نکہتِ گیسو میں کچھ خبر نہ ہوئی
سنا ہے بادِ صبا کے بہت سلام آئے
فسانہ جب کبھی پامالئ چمن کا چھِڑا
زبانِ گُل پہ خود اہلِ چمن کے نام آئے
یہ کیا بہار کہ گنتی کے چند پھول ہنسیں
بہار وہ ہے جو سارے چمن کے کام آئے
روا نہیں ہے مسلسل سکوتِ مے خانہ
کبھی کبھی تو صدائے شکستِ جام آئے
عجیب چیر ہے یہ مے کدہ بھی اے شاعر
سُبک خیال گئے، اور سُبک خرام آئے
جو مے کدے میں گئے اور تشنہ کام آئے
خیالِ نکہتِ گیسو میں کچھ خبر نہ ہوئی
سنا ہے بادِ صبا کے بہت سلام آئے
فسانہ جب کبھی پامالئ چمن کا چھِڑا
زبانِ گُل پہ خود اہلِ چمن کے نام آئے
یہ کیا بہار کہ گنتی کے چند پھول ہنسیں
بہار وہ ہے جو سارے چمن کے کام آئے
روا نہیں ہے مسلسل سکوتِ مے خانہ
کبھی کبھی تو صدائے شکستِ جام آئے
عجیب چیر ہے یہ مے کدہ بھی اے شاعر
سُبک خیال گئے، اور سُبک خرام آئے
شاعر لکھنوی
No comments:
Post a Comment