Tuesday, 29 September 2015

حسن سے آنکھ لڑی ہو جیسے

حسن سے آنکھ لڑی ہو جیسے 
زندگی چونک پڑی ہو جیسے
ہائے یہ لمحہ تِری یاد کے ساتھ 
کوئی رحمت کی گھڑی ہو جیسے
راہ روکے ہوئے اک مدت سے 
کوئی دوشیزہ کھڑی ہو جیسے
اف یہ تابانیٔ ماہ و انجم 
رات سہرے کی لڑی ہو جیسے
ان کو دیکھا تو ہوا یہ محسوس 
جان میں جان پڑی ہو جیسے
مجھ سے کھلتے ہوئے شرماتے ہیں 
اک گِرہ دل میں پڑی ہو جیسے
اف یہ اندازِ شکست ارماں 
شاخِ گل ٹوٹ پڑی ہو جیسے
اف یہ اشکوں کا تسلسل عنوؔاں 
کوئی ساون کی گھڑی ہو جیسے

عنوان چشتی

No comments:

Post a Comment