حسن سے آنکھ لڑی ہو جیسے
زندگی چونک پڑی ہو جیسے
ہائے یہ لمحہ تِری یاد کے ساتھ
کوئی رحمت کی گھڑی ہو جیسے
راہ روکے ہوئے اک مدت سے
اف یہ تابانیٔ ماہ و انجم
رات سہرے کی لڑی ہو جیسے
ان کو دیکھا تو ہوا یہ محسوس
جان میں جان پڑی ہو جیسے
مجھ سے کھلتے ہوئے شرماتے ہیں
اک گِرہ دل میں پڑی ہو جیسے
اف یہ اندازِ شکست ارماں
شاخِ گل ٹوٹ پڑی ہو جیسے
اف یہ اشکوں کا تسلسل عنوؔاں
کوئی ساون کی گھڑی ہو جیسے
عنوان چشتی
No comments:
Post a Comment