کسی کی چاہ میں ایسا بھی کیا سرشار ہو جانا
کہ اپنے راستے کی آپ ہی دیوار ہو جانا
بہانے ترکِ رسم و راہ کے خود ڈھونڈتے رہنا
کسی کو چاہنا اتنا کہ پھر بے زار ہو جانا
سدا خلوت میں اپنے آپ سے باتیں بہت کرنا
اور اس کے سامنے چُپ، صُورتِ دیوار ہو جانا
یہ کیا عادت ہے دُکھڑے ہر کسی کے سامنے رونا
جسے مِلنا، لِپٹ جانا، گلے کا ہار ہو جانا
سحردَم گھر سے چلنا اِک گدائے بے نوا بن کر
پھر اس عالم میں پھِرنا، شام کا اخبار ہو جانا
ہمارا ان دنوں یہ حال ہے شوقِ مُسافت میں
کہ سب کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہو جانا
کہ اپنے راستے کی آپ ہی دیوار ہو جانا
بہانے ترکِ رسم و راہ کے خود ڈھونڈتے رہنا
کسی کو چاہنا اتنا کہ پھر بے زار ہو جانا
سدا خلوت میں اپنے آپ سے باتیں بہت کرنا
اور اس کے سامنے چُپ، صُورتِ دیوار ہو جانا
یہ کیا عادت ہے دُکھڑے ہر کسی کے سامنے رونا
جسے مِلنا، لِپٹ جانا، گلے کا ہار ہو جانا
سحردَم گھر سے چلنا اِک گدائے بے نوا بن کر
پھر اس عالم میں پھِرنا، شام کا اخبار ہو جانا
ہمارا ان دنوں یہ حال ہے شوقِ مُسافت میں
کہ سب کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہو جانا
اعتبار ساجد
No comments:
Post a Comment