Wednesday 23 September 2015

جواں ہے وقت کی رو تو بھی نوجواں ہو جا

جواں ہے وقت کی رو تُو بھی نوجواں ہو جا
پیالہ سامنے رکھ اور بے کراں ہو جا
فقیہِ شہر سے ٹکرا نہ جاؤں مستی میں
مِرا خیال ہے ساقی تُو درمیاں ہو جا
کرم کے واسطے تقریب کا بہانہ کِیا
سِتم ظریف کبھی یوں ہی مہرباں ہو جا
یہاں بھی خضرؑ و مسیحاؑ رہے ہیں آوارہ
مِری گلی سے بھی اے عمرِ جاوداں ہو جا
کہاں مِلیں گے عدمؔ ایسے قیمتی دشمن
خلوصِ قلب سے ممنونِ دوستاں ہو جا

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment