جواں ہے وقت کی رو تُو بھی نوجواں ہو جا
پیالہ سامنے رکھ اور بے کراں ہو جا
فقیہِ شہر سے ٹکرا نہ جاؤں مستی میں
مِرا خیال ہے ساقی تُو درمیاں ہو جا
کرم کے واسطے تقریب کا بہانہ کِیا
یہاں بھی خضرؑ و مسیحاؑ رہے ہیں آوارہ
مِری گلی سے بھی اے عمرِ جاوداں ہو جا
کہاں مِلیں گے عدمؔ ایسے قیمتی دشمن
خلوصِ قلب سے ممنونِ دوستاں ہو جا
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment