Wednesday 23 September 2015

چادر تہ کر دی

چادر تہ کر دی

کوئی آگ پیئے کہ زہر پیئے
یا سانپ ڈسے کی موت مرے
اب دھوپ کے جل تھل دریا سے
کوئی اپنے منہ سے ریت بھرے
ہم نے تو پیالہ الٹ دیا
اور الٹ دیا
ہر اک منظر

فہیم شناس کاظمی

No comments:

Post a Comment