Thursday, 24 September 2015

سمے کی چال؛ کوئی چڑھے کوٹھے کے اوپر کوئی گرے پاتال

سمے کی چال

کوئی چڑھے کوٹھے کے اوپر کوئی گرے پاتال
ہم سے جنم کے پگلے بیٹھے دیکھیں سمے کی چال
میں سوچوں ہوں جب کھلتا ہے تاروں کا یہ کھیت
پگلے تیرے اپنے منہ پر کتنی سمے کی ریت
گونجے سمے کا سناٹا اور گہری ہووے رات
بھولی بسری یادوں کی پھر باجت ہے بارات
سر پر کھڑی ہے پربت بن کر کب سے رین اندھیاری
آج سمے کے پنکھ بھی لوگو! ہو گئے کتنے بھاری
ایک ہی اور چلے یہ کالا چٹا سمے کا گھوڑا
ایسا کوئی نہ آیا جس نے اس کے منہ کو موڑا
پاؤں اس پر ٹِک پائے نہ ہاتھوں باگ ہی آئے
بجلی گھوڑا سمے کا اس پر آسن کون جمائے
ہر رستہ چلتے سے پوچھوں کوئی مجھے سمجھائے
کون سمے کی چرخی لوگو! اتنی تیز گھمائے
رُوپ کی رانی کال کے رتھ کو اتنا تیز چلائے
پَل چھِن سارا جیون بیتے مانس مت چکرائے
کال سپیرا اپنی دُھن میں بِین بجاتا جائے
جیون کی پگڈنڈی اوپر ناگ کھڑا لہرائے
آنکھیں میچے سمے کی چکی اوپر بیٹھا کون چلائے
موتی کنکر ہیرا پتھر سب کچھ پِستا جائے

پرتو روہیلہ

No comments:

Post a Comment