جیسے مچلتی لہروں کا رخ کوئی کنارا جانے ہے
وہ بھی ہماری آنکھوں کا ہر ایک اشارا جانے ہے
ہم کو سب معلوم ہے اپنی کون جگہ کب جیت ہوئی
یوں تو ہر کوئی دیکھنے والا ہم کو ہارا جانے ہے
چاند کو کیا معلوم ہماری رات کٹی تو کیسے کٹی
ہم نے اک اک قدم کو کیسے پھونک پھونک کر رکھا ہے
دنیا چاہے جانے نہ جانے دل تو ہمارا جانے ہے
کبھی تو اپنا حال سناؤ، کبھی ہماری بات بھی پوچھو
ڈوبنے والا تنکے کو بھی ایک سہارا جانے ہے
امان اللہ خالد
No comments:
Post a Comment