Tuesday 29 September 2015

نہ کوئی موج بلا بلا ہوں نہ تیز دھارا ہوں

نہ کوئی موجِ بلا بلا ہوں، نہ تیز دھارا ہوں
میں اپنے آپ میں ڈوبا ہوا کنارا ہوں
اسی محاذ پہ مجھ کو شکست ہوتی ہے
میں جب بھی ہارا ہوں اپنی انا سے ہارا ہوں
لپٹ رہی ہیں یہ بیلیں جو میری شاخوں سے
انہیں یہ کیسے بتاؤں میں بے سہارا ہوں
یہ بات شب کی سیاہی کو کون سمجھائے
میں بجھ چکا ہوں مگر پھر بھی اک ستارا ہوں
یہ امتزاج عجب ہے مِری طبیعت میں
میں جتنا شادؔ ہوں اتنا غموں کا مارا ہوں

خوشبیر سنگھ شاد

No comments:

Post a Comment