Friday 25 September 2015

چمن میں کس نے کسی بے نوا کا ساتھ دیا

چمن میں کس نے کسی بے نوا کا ساتھ دیا
وہ بُوئے گُل تھی کہ جس نے صبا کا ساتھ دیا
دیا جو ساتھ تو پھر کس بلا کا ساتھ دیا
شکستِ غم نے ہر اک مُدعا کا ساتھ دیا
فروغِ بادہ نے رنگِ حیا کا ساتھ دیا 
غرض اسی بُتِ کافر ادا کا ساتھ دیا
خیالِ یار تِرا شکریہ، رہِ غم میں
بس ایک تُو نے دلِ مُبتلا کا ساتھ دیا
نگاہِ شوق کے یہ حوصلے کوئی دیکھے
کہ ہر نظارۂ صبر آزما کا ساتھ دیا
تجھے خبر بھی نہیں ہے کہ دل کی دھڑکن نے
کہاں کہاں تِری آوازِ پا کا ساتھ دیا
دلِ خراب کی یہ سادہ لوحیاں، توبہ
جفا کے بعد بھی، اہلِ جفا کا ساتھ دیا
اب اس سے آگے وہ مسجد، یہ میکدہ تاباںؔ
یہاں تلک تو کسی پارسا کا ساتھ دیا

غلام ربانی تاباں

No comments:

Post a Comment