فضا میں شعلے تھے ایسے چنگھاڑ ایسی تھی
جو رات آئی تھی ہم پر، پہاڑ ایسی تھی
مسافروں کو نظر آ رہی تھی ہجر کی رات
کہ زلزلوں سے زمیں پر دراڑ ایسی تھی
کبھی کھُلا تو کبھی بند ہو گیا اے دوست
کہ اس مکان کی قسمت کِواڑ ایسی تھی
ہمیں یقین تھا آخر مِلاپ ہو گا جمیلؔ
کہ درمیان میں دونوں کے آڑ ایسی تھی
جو رات آئی تھی ہم پر، پہاڑ ایسی تھی
مسافروں کو نظر آ رہی تھی ہجر کی رات
کہ زلزلوں سے زمیں پر دراڑ ایسی تھی
کبھی کھُلا تو کبھی بند ہو گیا اے دوست
کہ اس مکان کی قسمت کِواڑ ایسی تھی
ہمیں یقین تھا آخر مِلاپ ہو گا جمیلؔ
کہ درمیان میں دونوں کے آڑ ایسی تھی
جمیل قمر
No comments:
Post a Comment