Saturday 26 September 2015

چراغ راہگزر ہے جلا رہے گا وہ

چراغِ راہ گزر ہے جلا رہے گا وہ
مگر ہوا کے لیے مسئلہ رہے گا وہ
کہاں ہے ہجر میں رہنے کا تجربہ اس کو
تمام عمر دعا مانگتا رہے رہے گا وہ
جگہ بدلنے سے ہیئت کہاں بدلتی ہے
جو آئینہ ہے، سدا آئینہ رہے گا وہ
میں اس چراغ کی لو کو خراج دے آؤں
جو بجھ گیا تو ہمیشہ بجھا رہے گا وہ
بہت ہی دھوپ ہے اب سائباں بنا محسنؔ
خود اپنے سائے میں کب تک کھڑا رہے گا وہ

محسن اسرار

No comments:

Post a Comment