غمِ حیات تِرے نین کیا رسِیلے ہیں
حجابِ رنگ میں جلتے ہوئے فتِیلے ہیں
انہیں بھی سینچ ذرا خونِ دل سے اے مالی
یہ خار و خَس بھی اسی باغ کے قبِیلے ہیں
یہیں سے روشنی پڑتی ہے ذاتِ باری پر
میں ڈر رہا ہوں طبیعت کی حِیلہ جُوئی سے
لباسِ یار کے کچھ پیچ آج ڈِھیلے ہیں
ہمارا منہ بھی نہ کھُلوائیں اے عدمؔ ناحق
وہ آج حد سے زیادہ ہی لال پِیلے ہیں
عبدالحمید عدم
No comments:
Post a Comment