Sunday, 27 September 2015

مے نوشی کی ترغیبیں بھی ہوش کے جھوٹے حیلے ہیں

مے نوشی کی ترغیبیں بھی ہوش کے جھوٹے حیلے ہیں
جن نینوں میں امرت ہے، وہ نین بڑے شرمیلے ہیں
اے گلچیں! ان کلیوں کو کچھ نشو و نما تو پانے دے
ان کلیوں کے نازک نازک انگ بڑے لچکیلے ہیں
صر صرِ دوراں مے خانے میں رنگ نہ تیرا اڑ جائے
اس گلشن میں کھِلنے والے پھول بڑے چمکیلے ہیں
دیکھنے والے! ہوش میں رہنا، سب دھوکا ہی دھوکا ہے
جسم بڑے بدصورت ہیں، ملبوس بڑے بھڑکیلے ہیں
شیخ و برہمن دونوں کی محشر میں عدمؔ یہ حالت ہے
ان کے رنگ بھی پیلے ہیں اور اُن کے رنگ بھی پیلے ہیں

عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment