سورج نئے برس کا مجھے جیسے ڈس گیا
تجھ سے ملے ہوئے مجھے یہ بھی برس گیا
بہتی رہی ندی مِرے گھر کے قریب سے
پانی کو دیکھنے کے لئے میں ترس گیا
ملنے کی خواہشیں سبھی دم توڑتی گئیں
دل میں کچھ ایسے خوف بچھڑنے کا بس گیادیوار و در جھلستے رہے تیز دھوپ میں
بادل تمام شہر سے باہر برس گیا
تلووں میں نرم گھاس بھی چبھنے لگی نسیم
صحرا کچھ اس طرح میرے پیروں میں بس گیا
تجھ سے ملے ہوئے مجھے یہ بھی برس گیا
بہتی رہی ندی مِرے گھر کے قریب سے
پانی کو دیکھنے کے لئے میں ترس گیا
ملنے کی خواہشیں سبھی دم توڑتی گئیں
دل میں کچھ ایسے خوف بچھڑنے کا بس گیادیوار و در جھلستے رہے تیز دھوپ میں
بادل تمام شہر سے باہر برس گیا
تلووں میں نرم گھاس بھی چبھنے لگی نسیم
صحرا کچھ اس طرح میرے پیروں میں بس گیا
افتخار نسیم افتی
No comments:
Post a Comment