Monday 21 September 2015

ترا ہے کام کماں میں اسے لگانے تک

تِرا ہے کام کماں میں اسے لگانے تک
یہ تیر خود ہی چلا جائے گا نشانے تک
میں شیشہ کیوں نہ بنا، آدمی ہوا کیونکر
مجھے تو عمر لگی ٹوٹ پھوٹ جانے تک
گئے ہوؤں نے پلٹ کر صدا نہ دی مجھ کو
میں کتنی بار گیا غار کے دھانے تک
تجھے تو اپنے پروں پر ہی اعتبار نہیں
تُو کیسے آئے گا اڑ کر میرے زمانے تک
کیا تھا فیصلہ بنیادِ آشیاں کا نسیمؔ
ہوائیں تنکے اڑا لائیں آشیانے تک

افتخار نسیم افتی

No comments:

Post a Comment