نہروں میں وہی آبِ خنک جاری کروں گا
دریا کی طرح دشت کی دلداری کروں گا
جو چاہے کسی قریۂ گل پوش میں بس جائے
میں تو اسی صحرا کی نگہداری کروں گا
مٹی سے حلف خون میں رہتا ہے مِری جان
جو مجھ میں ہے اس خواب میں رہنا نہیں آتا
کیا جانے کب آسان یہ دشواری کروں گا
دل آتشِ خفتہ کا دفینہ ہے،۔ سو اک دن
چقماق سے روشن وہی چنگاری کروں گا
سعود عثمانی
No comments:
Post a Comment