Sunday 31 January 2016

نہروں میں وہی آب خنک جاری کروں گا

نہروں میں وہی آبِ خنک جاری کروں گا
دریا کی طرح دشت کی دلداری کروں گا
جو چاہے کسی قریۂ گل پوش میں بس جائے
میں تو اسی صحرا کی  نگہداری کروں گا
مٹی سے حلف خون میں رہتا ہے مِری جان  
پلٹوں گا تو اس عہد سے غداری کروں گا
جو مجھ میں ہے اس  خواب میں رہنا نہیں آتا
کیا جانے کب آسان یہ دشواری کروں گا
دل آتشِ خفتہ کا دفینہ ہے،۔ سو اک دن
چقماق سے روشن وہی چنگاری کروں گا

سعود عثمانی

No comments:

Post a Comment