نہیں زمیں پہ کسی کا بھی اعتبار مجھے
کہا تھا کس نے کہ افلاک سے اتار مجھے
بہ سطحِ کوزہ گرِ دہر، چیختا ہے کوئی
میں جیسے حال میں ہوں چاک سے اتار مجھے
بس ایک دن کے لیے تُو مِری جگہ آ جا
تجھے کہا تھا کہ لو دے اٹھے گی لاش مِری
تجھے کہا تھا کہ تُو روشنی میں مار مجھے
تِری صدا کے پلٹنے سے قبل پہنچوں گا
تُو ایک بار بہ جذبِ جنوں، پکار مجھے
کبھی تو ماں کی طرح ٹوٹ کر ملے اخترؔ
کبھی تو دوڑ کے سینے لگائے دار مجھے
اختر عثمان
No comments:
Post a Comment