Saturday 30 January 2016

نہیں زمیں پہ کسی کا بھی اعتبار مجھے

نہیں زمیں پہ کسی کا بھی اعتبار مجھے
کہا تھا کس نے کہ افلاک سے اتار مجھے
بہ سطحِ کوزہ گرِ دہر، چیختا ہے کوئی
میں جیسے حال میں ہوں چاک سے اتار مجھے
بس ایک دن کے لیے تُو مِری جگہ آ جا
بس ایک دن کے لیے سونپ اختیار مجھے
تجھے کہا تھا کہ لو دے اٹھے گی لاش مِری
تجھے کہا تھا کہ تُو روشنی میں مار مجھے
تِری صدا کے پلٹنے سے قبل پہنچوں گا
تُو ایک بار بہ جذبِ جنوں، پکار مجھے
کبھی تو ماں کی طرح ٹوٹ کر ملے اخترؔ
کبھی تو دوڑ کے سینے لگائے دار مجھے

اختر عثمان

No comments:

Post a Comment