Wednesday, 27 January 2016

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے

لائی حیات آئے، قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے، نہ اپنی خوشی چلے
ہو عمرِ خضرؑ بھی تو ہو معلوم وقتِ مرگ
ہم کیا رہے یہاں، ابھی آئے، ابھی چلے
ہم سے بھی اس بساط پہ کم ہوں گے بدقمار
جو چال ہم چلے ۔۔ سو نہایت بری چلے
بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے
ليلیٰ کا ناقہ دشت ميں تاثيرِ عشق سے 
سن کر فغانِ قيس بجائے حدی چلے
نازاں نہ ہو خرد پہ جو ہونا ہے، ہو وہی
دانش تِری، نہ کچھ میری دانشوری چلے
دنیا نے کس کا راہِ فنا میں دیا ہے ساتھ
تم بھی چلے چلو یونہی جب تک چلی چلے
جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوقؔ
اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے

ابراہیم ذوق

No comments:

Post a Comment