پہلو کے آرپار اترتا ہوا سا ہو
اک شخص آئینے میں اترتا ہوا سا ہو
معشوق ایسا ڈھونڈیے قحط الرجال میں
ہر بات میں اگرتا مگرتا ہوا سا ہو
قیلولہ کر رہے ہوں کسی نیم کے تلے
میداں میں رخشِ عمر بھی چرتا ہوا سا ہو
ہر ایک نیا خیال جو ٹپکے ہے ذہن سے
یوں لگ ہے جیسے کہ برتا ہوا سا ہو
عادل منصوری
No comments:
Post a Comment