وہی ان کی ستیزہ کاری ہے
وہی بے چارگی ہماری ہے
وہی ان کا تغافلِ پیہم
وہی اپنی گِلہ گزاری ہے
وہی رخسار و چشم و لب ان کے
حسن ہو، خیر ہو، صداقت ہو
سب پہ ان کی اجارہ داری ہے
ہاتھ اٹھا توسنِ تخیل سے
یہ کسی اور کی سواری ہے
احمد مشتاق
No comments:
Post a Comment