Thursday 28 January 2016

وہی ان کی ستیزہ کاری ہے

وہی ان کی ستیزہ کاری ہے
وہی بے چارگی ہماری ہے
وہی ان کا تغافلِ پیہم
وہی اپنی گِلہ گزاری ہے
وہی رخسار و چشم و لب ان کے
وہی بے چہرگی ہماری ہے
حسن ہو، خیر ہو، صداقت ہو
سب پہ ان کی اجارہ داری ہے
ہاتھ اٹھا توسنِ تخیل سے
یہ کسی اور کی سواری ہے

احمد مشتاق

No comments:

Post a Comment