میں دور رکھوں گا خود کو تم سے تمہارے گھر بھی نہ آؤں گا
مگر تم اپنی شفیق نظروں میں اجنبیت سمو سکو گے
اگر میں راتوں کو کاہشِ غم سے تا سحر جاگتا رہوں گا
تو اس قدر پاس رہ کے بھی مجھ سے اس قدر دور رہ سکو گے
مجھے تو منظور ہے یہ سب کچھ ، میں رو کے جی لوں سسک کے جی لوں
نہ جانے کس کس شفیق دل پر یہ شاق گزرے گا میرا مرنا
مِرا مرض لا دوا نہیں تھا ۔۔۔ مگر یہ کس کو خیال ہو گا
ابن انشا
No comments:
Post a Comment