دستِ قاتل کو بھی ہم پیار کریں گے یارو
یہ تماشا بھی سرِ دار کریں گے یارو
صاحبِ عقل ہوتے ہیں دلیلوں سے خموش
ہم تو دیوانے ہیں، تکرار کریں گے یارو
جو سزا ہے وہی ہر بار ملے گی ہم کو
آؤ مل بیٹھ کے زخموں کا مداوا سوچیں
کب تلک درد کا اظہار کریں گے یارو
عمر کٹ جائے گی زنجیر کے کٹتے کٹتے
اب تو زنداں کو ہی گلزار کریں گے یارو
ہر تبسم کو جِلا دیں گے لہو سے اپنے
احترامِ لب و رخسار کریں گے یارو
شاہدؔ عظمت رسم قفس و دار ہیں ہم
فخر ہم پر قفس و دار کریں گے یارو
شاہد کبیر
No comments:
Post a Comment