Thursday 28 January 2016

دست قاتل کو بھی ہم پیار کریں گے یارو

دستِ قاتل کو بھی ہم پیار کریں گے یارو
یہ تماشا بھی سرِ دار کریں گے یارو
صاحبِ عقل ہوتے ہیں دلیلوں سے خموش
ہم تو دیوانے ہیں، تکرار کریں گے یارو
جو سزا ہے وہی ہر بار ملے گی ہم کو
جو کیا ہے وہی ہر بار کریں گے یارو
آؤ مل بیٹھ کے زخموں کا مداوا سوچیں
کب تلک درد کا اظہار کریں گے یارو
عمر کٹ جائے گی زنجیر کے کٹتے کٹتے
اب تو زنداں کو ہی گلزار کریں گے یارو
ہر تبسم کو جِلا دیں گے لہو سے اپنے
احترامِ لب و رخسار کریں گے یارو
شاہدؔ عظمت رسم قفس و دار ہیں ہم
فخر ہم پر قفس و دار کریں گے یارو

شاہد کبیر 

No comments:

Post a Comment