بھڑک اٹھا ہے آلاؤ تمہاری فرقت کا
نہیں ہے تم پہ اثر پھر بھی محبت کا
معانی ہی تو نہیں کیا بدل گئے اس کے
وفا کو نام جو دیتے ہو تم اذیت کا
تمہی بتاؤ مِرے ہو گے اور کیسے تم
کسی کو پا لیا تم نے تو چھوڑ کر مجھ کو
کوئی علاج تو کر دو مِری بھی حسرت کا
ابرار حامد
No comments:
Post a Comment