Monday 25 January 2016

پتہ اب تک نہیں بدلا ہمارا

پتہ اب تک نہیں بدلا ہمارا
وہی گھر ہے وہی قصہ ہمارا
وہی ٹوٹی ہوئی کشتی ہے اپنی
وہی ٹھہرا ہوا دریا ہمارا
یہ مقتل بھی ہے اور کنجِ اماں بھی
یہ دل، یہ بے نشاں کمرہ ہمارا
کسی جانب نہیں کھلتے دریچے
کہیں جاتا نہیں رستہ ہمارا
ہم اپنی دھوپ میں بیٹھے ہیں مشتاق
ہمارے ساتھ ہے سایہ ہمارا

احمد مشتاق

No comments:

Post a Comment