Monday, 25 January 2016

تھا مجھ سے ہم کلام مگر دیکھنے میں تھا

تھا مجھ سے ہم کلام مگر دیکھنے میں تھا
جانے وہ کس خیال میں تھا، کس سمے میں تھا
کیسے مکاں اجاڑ ہوا ... کس سے پوچھتے
چولھے میں روشنی تھی نہ پانی گھڑے میں تھا
تا صبح برگ و شاخ و شجر جھومتے رہے
کل شب بلا کا سوز ہمارے گلے میں تھا
نیندوں میں پھر رہا ہوں اسے ڈھونڈتا ہوا
شامل جو ایک خواب مِرے رتجگے میں تھا

احمد مشتاق

No comments:

Post a Comment