تم نغمۂ ماہ ہو، انجم ہو، تم سوزِ تمنا کیا جانو
تم دردِ محبت کیا سمجھو، تم دل کا تڑپنا کیا جانو
سو بار اگر تم روٹھ گئے، ہم تم کو منا ہی لیتے تھے
ایک بار اگر ہم روٹھ گئے ۔۔ تم ہم کو منانا کیا جانو
تخریبِ محبت آسان ہے ۔۔ تعمیرِ محبت مشکل ہے
تم دور کھڑے دیکھا کیے اور ڈوبنے والے ڈوب گئے
ساحل کو تم منزل سمجھے ۔۔ تم لذتِ دریا کیا جانو
دنیائے رفاقت میں شاید ۔۔۔ تم پہلے پہلے آئے ہو
تم ڈوبتی نبضیں کیا سمجھو، تم دل کا دھڑکنا کیا جانو
رضی اختر شوق
No comments:
Post a Comment