وقت پیری شباب کی باتیں
ایسی ہیں خواب کی باتیں
پھر مجھے لے چلا اُدھر دیکھو
دلِ خانہ خراب کی باتیں
سنتے ہیں اسے چھیڑ چھیڑ کے ہم
مجھ کو رسوا کریں گی خواب اے دل
یہ تِری اِضطراب کی باتیں
جاؤ، ہوتا ہے اور بھی خفقان
سن کے ناصحِ جناب کی باتیں
ذکر کیا جوشِ عشق میں اے ذوقؔ
ہم سے ہوں صبر و تاب کی باتیں
ابراہیم ذوق
No comments:
Post a Comment