دیارِ سنگ میں شیشے کا گھر حاصل ہوا ہم کو
بڑی مشکل سے جینے کا ہنر حاصل ہوا ہم کو
یہ دولت کیسی دولت ہے غرورِ حسن کیا جانے
خدا کا شکر ہے،۔ حسنِ نظر حاصل ہوا ہم کو
بجز صحرا نوردی، اور تقدیرِ جنوں کیا تھی
دلِ دیوانہ کس عالم سے گزرا، کیا بتائیں ہم
تِری آنکھوں سے جب اذنِ سفر حاصل ہوا ہم کو
حفیظ بنارسی
No comments:
Post a Comment