تغافل کو طرزِ کرم جانتے ہیں
تمہاری اداؤں کو ہم جانتے ہیں
فریبِ بہاراں نہ دو ہم کو یارو
کہ ہم اس کا سارا بھرم جانتے ہیں
چلے جا رہے ہیں مگر اپنی منزل
وہی عقدۂ زندگی جانتے ہیں
تِرے گیسوؤں کے جو خم جانتے ہیں
بہت جاننا بھی ہے وجہِ خرابی
وہ اچھے ہیں جو لوگ کم جانتے ہیں
حفیظؔ ان سے پوچھو خوشی کیا بلا ہے
خوشی کو جو تمہیدِ غم جانتے ہی
حفیظ بنارسی
No comments:
Post a Comment