Monday, 25 January 2016

رات کے خواب سنائیں کس کو رات کے خواب سہانے تھے

رات کے خواب سنائیں کس کو، رات کے خواب سہانے تھے
دھندلے دھندلے چہرے تھے، پر سب جانے پہچانے تھے
ضدی، وحشی، الھڑ، چنچل، میٹھے لوگ، رسیلے لوگ
ہونٹ ان کے غزلوں کے مصرعے، آنکھوں میں افسانے تھے
وحشت کی عنوان ہماری، ان میں سے جو نار بنی
دیکھیں گے تو لوگ کہیں گے، انشاؔ جی دیوانے تھے
یہ لڑکی تو ان گلیوں میں روز ہی گھوما کرتی تھی
اس سے ان کو ملنا تھا تو اس کے لاکھ بہانے تھے
ہم کو ساری رات جگایا، جلتے بجھتے تاروں نے
ہم کیوں ان کے در پر اترے، کتنے اور ٹھکانے تھے

ابن انشا

No comments:

Post a Comment