Sunday 31 January 2016

وقت بے وقت بے سبب چاہے

وقت بے وقت، بے سبب چاہے
عشق ہوتا ہے جب بھی رب چاہے
کہہ دیا ناں کہ ہم تمہارے ہیں
آزما لو کبھی بھی جب چاہے
دل تو پہلے ہی ہم لٹا بیٹھے
جان حاضر ہے، لے لو جب چاہے
پہلا پہلا ہے عشق تم سے مِرا
حلف لے لو، جہاں بھی، جب چاہے
دل کو کھلتی ہے ہے یار تیری کمی
رات ہو، دن ہو، یا کہ شب چاہے
عشق جاناں، وفا، سکون و طرب
دل تو پگلا ہے زینؔ سب چاہے

اشتیاق زین

No comments:

Post a Comment