Thursday 28 January 2016

کبھی تم کو ہم سے بھی پیار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کبھی تم کو ہم سے بھی پیار تھا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ زمانہ اپنے پیار کا ۔۔۔ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
یونہی بھول جاؤ گے ایک دم، ہمیں ساتھ رکھنے کو وہ قسم
ہمیں کیا خبر ہمیں کیا پتا ۔۔۔ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی اک نظر جو حیات تھی، وہی اک ذراسی جو بات تھی
مِری زندگی کا سوال تھا،۔۔۔ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کبھی تم کو ہم سے ملے بنا، نہ تھا سہل وقت گزارنا
مگر اب ملو تو کہیں  بھی کیا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
جو تھا وعدہ میں نے کبھی کِیا، اسے جان دے کے نبھا دیا
میرے ہم نفس مِرے دلربا!، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

شاہد کبیر 

No comments:

Post a Comment