Thursday 28 January 2016

لوگ کہتے ہیں کہ تو اب بھی خفا ہے مجھ سے

لوگ کہتے ہیں کہ تُو اب بھی خفا ہے مجھ سے
تیری آنکھوں نے تو کچھ اور کہا ہے مجھ سے
ہائے اس وقت کو کوسوں کہ دعا دوں یارو
جس نے ہر درد مِرا چھین لیا ہے مجھ سے 
دل کا یہ حال کہ دھڑکے ہی چلا جاتا ہے
ایسا لگتا ہے کوئی جرم ہوا ہے مجھ سے
کھو گیا آج کہاں رزق کا دینے والا
کوئی روٹی جو کھڑا مانگ رہا ہے مجھ سے
اب مِرے قتل کی تدبیر تو کرنی ہو گی
کون سا راز ہے تیرا جو چھپا ہے مجھ سے

جاں نثار اختر

No comments:

Post a Comment