Sunday, 24 January 2016

کوئی بجھتا ہوا منظر نہیں دیکھا جاتا

کوئی بجھتا ہوا منظر نہیں دیکھا جاتا
اب کسی آنکھ کو پتھر نہیں دیکھا جاتا
وہ ہمارا نہ سہی ۔۔ اور قبیلے کا سہی
ہم سے پسپا کوئی لشکرنہیں دیکھا جاتا
کیا یہ سچ ہے کہ تِرے آئینہ خانوں میں مجھے
میرے قامت کے برابر نہیں دیکھا جاتا
وہ نہ لوٹا، تو اسے لوٹ کے‌ آنا بھی نہ تھا
یوں‌ بھی ایک خواب مکرر نہیں دیکھا جاتا
مجھ کو پانا ہے تو پھر مجھ میں اتر کر دیکھو
یوں کنارے سے سمندر، نہیں دیکھا جاتا
کوئی آسیب میرے شہر میں ایسا بھی ہے شوقؔ
جس سے آباد کوئی گھر نہیں دیکھا جاتا

رضی اختر شوق 

No comments:

Post a Comment