Thursday 28 January 2016

وہ آواز نفرت لگائی گئی

وہ آوازِ نفرت لگائی گئی
محبت کی ساری کمائی گئی
کبھی آگ میں اور کبھی دار پر
وفا ہر جگہ آزمائی گئی 
بڑی برق پا تھی، بڑی تیز رو
جوانی اک آندھی تھی آئی، گئی
ہمارے لہو کی ضرورت پڑی
انہیں جب بھی مہندی لگائی گئی
سگے بھائی ہیں اور ملتے نہیں
دلوں میں وہ دیوار اٹھائی گئی
بتوں کی سبھا میں گئے کس لیے
حفیظؔ آپ کی پارسائی گئی

حفیظ بنارسی

No comments:

Post a Comment