Thursday 28 January 2016

بھولے نہ کسی حال میں آداب نظر ہم

بھولے نہ کسی حال میں آدابِ نظر ہم
مڑ کر نہ تجھے دیکھ سکے وقتِ سفر ہم
اے حسن کسی نے تجھے اتنا تو نہ چاہا
برباد ہوا تیرے لیے کون ۔۔ مگر ہم 
جینے کا ہمیں خود نہ ملا وقت تو کیا ہے
لوگوں کو سکھاتے رہے جینے کا ہنر ہم
اب تیرے تعلق سے ہمیں یاد ہے اتنا
اک رات کو مہمان رہے تھے تیرے گھر ہم
دنیا کی کسی چھاؤں سے دھندلا نہیں سکتا
آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں وہ خوابِ سحر ہم
وہ کون سی آہٹ تھی جو خوابوں میں در آئی
کیا جانیے کیوں چونک پڑے پچھلے پہر ہم

جاں نثار اختر

No comments:

Post a Comment