Wednesday 27 January 2016

نیندوں کا احتساب ہوا یا نہیں ہوا

نیندوں کا احتساب ہوا یا نہیں ہوا
سچا کسی کا خواب ہوا یا نہیں ہوا
بے داغ کوئی شکل نظر آئی یا نہیں
آئینہ بے نقاب ہوا ۔۔ یا نہیں ہوا
لائی گئیں کٹہرے میں کتنی عدالتیں
قانون لاجواب ہوا ۔۔ یا نہیں ہوا
جو آج تک کیا گیا احسان کی طرح
اس ظلم کا حساب ہوا ۔۔ یا نہیں ہوا
اس کے بھی دل میں آگ لگی یا نہیں لگی
پتھر بھی آب آب ہوا ۔۔ یا نہیں ہوا
پڑھتی ہے جس کتاب کو صدیوں سے زندگی
ختم اس کا کوئی باب ہوا ۔۔ یا نہیں ہوا
قدر اہلِ روشنی کی بڑھی یا نہیں بڑھی
ذرہ بھی آفتاب ہوا ۔۔۔ یا نہیں ہوا
انسانیت سے رابطہ کرنے کے باب میں
انسان کامیاب ہوا ۔۔۔ یا نہیں ہوا

مظفر وارثی

No comments:

Post a Comment