Sunday, 31 January 2016

خوشی سے کرتے ہیں ہر اک کے غم کا ماتم لوگ

خوشی سے کرتے ہیں ہر اک کے غم کا ماتم لوگ 
یہ لوگ اوروں کے دکھ بیچتے ہیں، اور ہم لوگ
یہ ریگ زاد تَری کی رمق نہیں رکھتے 
نہ جانے روتے ہیں کیسے یہ لوگ، بے نم لوگ
کبھی کبھار تو لگتا ہے،۔ اصل ہیں تو یہی 
یہ سارےموم کے پتلے، یہ سب مجسم لوگ
یہ شہر جانتا ہے ان گرسنہ بھیڑیوں کو 
سو احترام میں کہتے ہیں ان کو آدم لوگ
عجب تو یہ ہے انہیں شرم بھی نہیں آتی 
وضاحتوں کے طلبگار ہیں یہ مبہم لوگ
کبھی قریب سے دیکھا ہے تم نے دنیا کو 
یہ اک ہجوم ہے اور اس میں ہیں بہت کم لوگ
میں چپ رہوں تو کوئی اور بول پڑتا ہے 
قیام کرتے ہیں میرے نفس میں پہیم لوگ

سعود عثمانی

No comments:

Post a Comment