Friday, 29 January 2016

کہو جب تم کہ ہے بیمار میرا

 کہو جب تم کہ ہے بیمار میرا

تو کیوں کر دور ہو آزار میرا

بُرائی میں بھی ہو گا کوئی مطلب

وہ کرتے ذکر کیوں بیکار میرا

مجھے کوسیں، بلا سے گالیاں دیں

مگر وہ نام لیں ہر بار میرا

کہوں گا حشر میں یہ کون ہیں کون

مزا دے جائے گا انکار میرا

قیامت ہے سُنے وہ سر جھکائے

خدا کے سامنے اظہار میرا

مجھے تم جانتے ہو داغ ہوں میں

کہیں جاتا ہے خالی وار میرا​


داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment