Sunday 24 January 2016

یہ کون ڈوب گیا اور ابھر گیا مجھ میں

یہ کون ڈوب گیا اور ابھر گیا مجھ میں 
یہ کون سائے کی صورت گزر گیا مجھ میں 
یہ کس کے سوگ میں شوریدہ حال پھرتا ہوں
وہ کون شخص تھا ایسا کہ مر گیا مجھ میں 
عجب ہوائے بہاراں نے چارہ سازی کی 
وہ زخم جس کو نہ بھرنا تھا بھر گیا مجھ میں
وہ آدمی کہ جو پتھر تھا جی رہا ہے ابھی
جو آئینہ تھا ۔۔ وہ بکھر گیا مجھ میں 
وہ ساتھ تھا تو عجب دھوپ چھاؤں رہتی تھی 
بس اب تو ایک ہی موسم ٹھہر گیا مجھ میں ​

رضی اختر شوق

No comments:

Post a Comment