یہ کون ڈوب گیا اور ابھر گیا مجھ میں
یہ کون سائے کی صورت گزر گیا مجھ میں
یہ کس کے سوگ میں شوریدہ حال پھرتا ہوں
وہ کون شخص تھا ایسا کہ مر گیا مجھ میں
عجب ہوائے بہاراں نے چارہ سازی کی
وہ آدمی کہ جو پتھر تھا جی رہا ہے ابھی
جو آئینہ تھا ۔۔ وہ بکھر گیا مجھ میں
وہ ساتھ تھا تو عجب دھوپ چھاؤں رہتی تھی
بس اب تو ایک ہی موسم ٹھہر گیا مجھ میں
رضی اختر شوق
No comments:
Post a Comment