Sunday, 24 January 2016

یہ مرقع ہے مری حسرت گویائی کا

اثر عشق سے ہوں صورتِ شمع خاموش
یہ مرقع ہے مِری حسرتِ گویائی کا
چمنِ دہر میں ہر پھول رہا پیشِ نظر
کھینچنا تھا ہمیں نقشہ تِری رعنائی کا
نظر آتی ہے مجھے حسن کی دنیا بے حس
کس کو افسانہ سناؤں ۔۔ شبِ تنہائی کا
بارہا ڈوب کے ابھرا مِرے دل سے نشتر
راز پھر بھی نہ کھلا عشق کی گہرائی کا

دل شاہجہانپوری

No comments:

Post a Comment