Sunday 24 January 2016

زباں سے جو نہ ادا ہو وہ ماجرا ہوں میں

مِری خموشئ مجبور پر بھی ایک نظر
زباں سے جو نہ ادا ہو وہ ماجرا ہوں میں
نشان دو مجھے اے کوئے یار کے ذرو
یہیں کہیں کوئی شے آج کھو چکا ہوں میں
اس اضطراب پہ قربان اک جہانِ سکوں
کوئی سنبھال رہا ہے، تڑپ رہا ہوں میں
اسی سے کیجیے رفتار کا کچھ اندازہ 
نظامِ دہر بدلتا ہوا اٹھا ہوں میں

دل شاہجہانپوری

No comments:

Post a Comment