مِری خموشئ مجبور پر بھی ایک نظر
زباں سے جو نہ ادا ہو وہ ماجرا ہوں میں
نشان دو مجھے اے کوئے یار کے ذرو
یہیں کہیں کوئی شے آج کھو چکا ہوں میں
اس اضطراب پہ قربان اک جہانِ سکوں
اسی سے کیجیے رفتار کا کچھ اندازہ
نظامِ دہر بدلتا ہوا اٹھا ہوں میں
دل شاہجہانپوری
No comments:
Post a Comment