Sunday 24 January 2016

کچھ اس کے سنور جانے کی تدبیر نہیں ہے

کچھ اس کے سنور جانے کی تدبیر نہیں ہے
دنیا ہے ۔۔ تِری زلفِ گرہ گیر نہیں ہے
کیوں تیری نوازش نہیں اب دیدہ و دل پر
کیا اب تِرے ترکش میں کوئی تیر نہیں ہے
ٹوکیں گے تجھے ہم تِرے اندازِ غلط پر 
مے خانہ ہے ساقی تِری جاگیر نہیں ہے
ہر طرح کی پابندی ہے میرے لیے، لیکن
اس شوخ کی خاطر کوئی زنجیر نہیں ہے
گر کوئی گِلہ ہے تو حفیظؔ اپنے عمل سے
ہونٹوں پہ مِرے شکوۂ تقدیر نہیں ہے

حفیظ بنارسی

No comments:

Post a Comment