Friday 22 January 2016

بہت حسیں ہے مرا دلربا نہ ہو جائے

بہت حسیں ہے، مِرا دلربا نہ ہو جائے
مِری نظر میں وہ کافر خدا نہ ہو جائے
تمام شہر میں میری وفا کی خوشبو ہے
پرانا زخم کسی کا ۔۔ ہرا نہ ہو جائے
نجانے کتنے برس بعد وہ ملا ہے مجھے
ہے ڈر یہی کہ وہ پھر سے جدا نہ ہو جائے
میں اس سے ٹوٹ کے ملتا ہوں، جب بھی ملتا ہوں
یہ میرا ملنا کہیں حادثہ نہ ہو جائے

ابراہیم اشک

No comments:

Post a Comment