بہت حسیں ہے، مِرا دلربا نہ ہو جائے
مِری نظر میں وہ کافر خدا نہ ہو جائے
تمام شہر میں میری وفا کی خوشبو ہے
پرانا زخم کسی کا ۔۔ ہرا نہ ہو جائے
نجانے کتنے برس بعد وہ ملا ہے مجھے
میں اس سے ٹوٹ کے ملتا ہوں، جب بھی ملتا ہوں
یہ میرا ملنا کہیں حادثہ نہ ہو جائے
ابراہیم اشک
No comments:
Post a Comment