Monday, 25 January 2016

میں دور رکھوں گا خود کو تم سے تمہارے گھر بھی نہ آؤں گا

میں دور رکھوں گا خود کو تم سے تمہارے گھر بھی نہ آؤں گا
مگر تم اپنی شفیق نظروں میں اجنبیت سمو سکو گے
اگر میں راتوں کو کاہشِ غم سے تا سحر جاگتا رہوں گا
تو اس قدر پاس رہ کے بھی مجھ سے اس قدر دور رہ سکو گے
 مجھے تو منظور ہے یہ سب کچھ ، میں رو کے جی لوں سسک کے جی لوں
مگر مِری ایسی زندگی پر تمہیں کو شاید ملال ہو گا
 نہ جانے کس کس شفیق دل پر یہ شاق گزرے گا میرا مرنا
مِرا مرض لا دوا نہیں تھا ۔۔۔ مگر یہ کس کو خیال ہو گا

ابن انشا

2 comments:

  1. واہ، بہت ہی اعلیٰ. ایک بھولا ہوا شعر پھر یاد آگیا

    ReplyDelete
    Replies
    1. بہت مشکور ہوں محی الدین جی، ابن انشاء کی شاعری ہو یا نثر یوں سمجھیں ان حضرت نے جو بھی لکھا دل سے لکھا اور جو سیدھا دل پہ اثر کرتا ہے۔

      Delete